ممبئی ۵؍ اکتوبر(پریس ریلیز/ایس او نیوز) مہاراشٹر کے ناندیڑ ضلع کے مختلف علاقوں سے دہشت گردی کے الزامات کے تحت گرفتار پانچ ملزمین کے مقدمہ کی سماعت تیزی سے جاری ہے ، دفاعی وکلاء کی کوششوں سے ایک قلیل وقفہ میں ۲۹؍ سرکاری گواہوں کے بیانات کا اندراج خصوصی این آئی اے عدالت میں کیا جاچکا ہے ۔یہ اطلاع آج یہاں ممبئی ان ملزمین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ار شد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے دی۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ استغاثہ کے مطابق ریاستی انسدا ددہشت گرد دستہ (اے ٹی ایس )نے ان ملزمین کو ۳۰؍ اگست ۲۰۱۲ء کو ناندیڑ ضلع کے مختلف شہروں سے گرفتار کیا تھا اور ان کے قبضے سے چار ریوالور سمیت دیگر ہتھیار ضبط کرنے کا دعوی کیا تھا لیکن اب تک کی سرکاری گواہوں کی گواہی سے ایسا لگتا ہے کہ ان ملزمین کو ایک ایک منصوبہ بند سازش کے تحت جعلی مقدمہ میں گرفتار کیا گیا ہے ۔
گلزا ر اعظمی نے مزید کہا کہ قومی تفتیشی ایجنسی NIAکی سست روی کی وجہ سے مقدمہ کی سماعت نہیں ہورہی تھی جس کے خلاف ملزم عرفان غوث کی ضمانت عرضداشت ہائی کورٹ میں داخل کی گئی تھی جسے عدالت نے یہ کہتے ہوئے مسترد کردیا تھا کہ وہ نچلی عدالت کو معاملے کی سماعت جلداز جلد مکمل کیئے جانے کے احکامات جاری کررہی ہے اورنچلی عدالت کو چھ ماہ میں مقدمہ کی سماعت مکمل کرنے کا حکم دیا تھا۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ چھ ماہ سے زائد کا عرصہ گذار جانے کے بعد ملزم عرفان غوث کی ضمانت عرضداشت دوبارہ ممبئی ہائی کورٹ میں داخل کی گئی اور استغاثہ کی سست روی کی شکایت کی گئی جس کے بعد سے ہر ہفتہ دو سرکاری گواہوں کو استغاثہ خصوصی این آئی اے عدالت میں پیش کررہا ہے اور ہائی کورٹ میں خصوصی سرکاری وکیل نے بیان دیا تھا کہ وہ اس معاملے میں ساٹھ سے ستر گواہوں کو عدالت میں پیش کریگا جس میں سے تیس سرکاری گواہوں کے بیانات کا اندراج مکمل ہوچکا ہے ۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ ملزمین کے دفاع میں جمعیۃ علماء نے وکلاء کی ایک ٹیم تیار کی ہے جس میں ایڈوکیٹ عبدالواہاب خان، ایڈوکیٹ شریف شیخ، ایڈوکیٹ انصار تنبولی، ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ ابھیشک پانڈے، ایڈوکیٹ افضل نواز، ایڈوکیٹ شروتی ودیہ، ایڈوکیٹ ارشد شیخ و دیگر شامل ہیں۔
واضح رہے کہ ان ملزمین کی گرفتاری کو مشکوک نگاہوں سے دیکھا جا رہا تھا لیکن بعد میں جب جمعیۃ علماء ناندیڑ سمیت دیگر سماجی تنظیموں نے ان نوجوانوں کی گرفتاری پر احتجاج کیا تو معاملے کی تفتیش ۲۰۰۶ ء مالیگاؤں بم دھماکوں کی طرز پر این آئی اے کے سپرد کی گئی ۔
استغاثہ کے مطابق ملزمین کاتعلق ممنوع دہشت گرد تنظیم لشکر طیبہ اور حرکت الجہاد سے ہے اور ان کے نشانے پر ناندیڑ علاقے کے ایم پی ،ایم ایل اے اور صحافی حضرات تھے۔
اس معاملے میں اے ٹی ایس نے ملزمین محمد مزمل عبدالغفور ، محمد صادق محمد فاروق ، محمد الیاس محمد اکبر ، محمد عرفان محمد غوث اور محمد اکرم محمد اکبر پر آرمس قانون کی دفعات ۳،۲۵ اور یواے پی اے قانون کی دفعات ۱۰،۱۳،۱۵، اور ۱۶ کے تحت مقدمہ درج کیا تھا فی الوقت ملزمین تلوجہ سینٹرل جیل میں مقید ہیں اور ان کے مقدمہ کی سماعت خصوصی جج ڈی ای کوٹھالیکر کرررہے ہیں ۔